EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

کعبہ کے ڈھانے والے وہ اور لوگ ہوں گے
ہم کفر جانتے ہیں دل توڑنا کسی کا

حفیظ جونپوری




شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے
دل ٹوٹے آواز نہ آئے

حفیظ میرٹھی




یہ دل ہے مرا یا کسی کٹیا کا دیا ہے
بجھتا ہے دم صبح تو جلتا ہے سر شام

حفیظ تائب




بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

حیدر علی آتش




بھرا ہے شیشۂ دل کو نئی محبت سے
خدا کا گھر تھا جہاں واں شراب خانہ ہوا

حیدر علی آتش




بت خانہ توڑ ڈالئے مسجد کو ڈھائیے
دل کو نہ توڑیئے یہ خدا کا مقام ہے

you may excavate the temple, the mosque you may explode
do not break the heart of man, for this is God's abode

حیدر علی آتش




الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں
ہزاروں بت ہیں یاں ہندوستان ہے

حیدر علی آتش