EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

آبادی بھی دیکھی ہے ویرانے بھی دیکھے ہیں
جو اجڑے اور پھر نہ بسے دل وہ نرالی بستی ہے

فانی بدایونی




دل کا اجڑنا سہل سہی بسنا سہل نہیں ظالم
بستی بسنا کھیل نہیں بستے بستے بستی ہے

فانی بدایونی




دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی
انتہا یہ ہے کہ فانیؔ درد اب دل ہو گیا

فانی بدایونی




دل مرحوم کو خدا بخشے
ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا

فانی بدایونی




روز جزا گلہ تو کیا شکر ستم ہی بن پڑا
ہائے کہ دل کے درد نے درد کو دل بنا دیا

فانی بدایونی




وہ نظر کامیاب ہو کے رہی
دل کی بستی خراب ہو کے رہی

فانی بدایونی




یوں نہ کسی طرح کٹی جب مری زندگی کی رات
چھیڑ کے داستان غم دل نے مجھے سلا دیا

فانی بدایونی