EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا
کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی




اب مرا درد مری جان ہوا جاتا ہے
اے مرے چارہ گرو اب مجھے اچھا نہ کرو

شہزاد احمد




درد تو میرے پاس سے مرتے تلک نہ جائیو
طاقت صبر ہو نہ ہو تاب و قرار ہو نہ ہو

شیخ ظہور الدین حاتم




طبیبوں کی توجہ سے مرض ہونے لگا دونا
دوا اس درد کی بتلا دل آگاہ کیا کیجے

شیخ ظہور الدین حاتم




اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے

شکیل بدایونی




اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا

Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep

شکیل بدایونی




جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا

Whenever talk of happiness I hear
My failure and frustration makes me weep

شکیل بدایونی