EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

ہچکیاں رات درد تنہائی
آ بھی جاؤ تسلیاں دے دو

ناصر جونپوری




جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا

ناصر کاظمی




زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

نظیر باقری




بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی




یہ ہمیں ہیں کہ ترا درد چھپا کر دل میں
کام دنیا کے بہ دستور کیے جاتے ہیں

tis only I who with your ache, in my heart replete
silently the tasks assigned, do sincerely complete

صبا اکبرآبادی




وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا
درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے والے

صدا انبالوی




تم تھے تو ہر اک درد تمہیں سے تھا عبارت
اب زندگی خانوں میں بسر ہونے لگی ہے

سرفراز خالد