EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

آنے والی ہے کیا بلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم

جوشؔ ملسیانی




عشق اس درد کا نہیں قائل
جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا

جوشؔ ملسیانی




درد ایسا ہے کہ جی چاہے ہے زندہ رہئے
زندگی ایسی کہ مر جانے کو جی چاہے ہے

کلیم عاجز




تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں
زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں

کلیم عاجز




خرد ڈھونڈھتی رہ گئی وجہ غم
مزا غم کا درد آشنا لے گیا

کالی داس گپتا رضا




اب کے سفر میں درد کے پہلو عجیب ہیں
جو لوگ ہم خیال نہ تھے ہم سفر ہوئے

خلیل تنویر




حادثوں کی مار سے ٹوٹے مگر زندہ رہے
زندگی جو زخم بھی تو نے دیا گہرا نہ تھا

خلیل تنویر