EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

دشمن جاں ہی سہی ساتھ تو اک عمر کا ہے
دل سے اب درد کی رخصت نہیں دیکھی جاتی

اختر سعید خان




دل میں لیتا ہے چٹکیاں کوئی
ہائے اس درد کی دوا کیا ہے

اختر شیرانی




درد بڑھ کر دوا نہ ہو جائے
زندگی بے مزا نہ ہو جائے

علیم اختر




درد کا پھر مزہ ہے جب اخترؔ
درد خود چارہ ساز ہو جائے

علیم اختر




لذت درد ملی عشرت احساس ملی
کون کہتا ہے ہم اس بزم سے ناکام آئے

علی جواد زیدی




شب کے سناٹے میں یہ کس کا لہو گاتا ہے
سرحد درد سے یہ کس کی صدا آتی ہے

علی سردار جعفری




اک درد ہو بس آٹھ پہر دل میں کہ جس کو
تخفیف دوا سے ہو نہ تسکین دعا سے

الطاف حسین حالی