کس لئے کم نہیں ہے درد فراق
اب تو وہ دھیان سے اتر بھی گئے
فراق گورکھپوری
درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی
غلام بھیک نیرنگ
زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے
گلزار
صبر اے دل کہ یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
ٹھہر اے درد کہ اب ضبط کا یارا نہ رہا
حبیب اشعر دہلوی
دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب
میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں
may my friends too receive this wealth of pain
I cannot envisage my solitary gain
حفیظ جالندھری
ہائے کوئی دوا کرو ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ہائے جگر کو کیا کروں
حفیظ جالندھری
ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا
دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے
حفیظ جالندھری