EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

کس لئے کم نہیں ہے درد فراق
اب تو وہ دھیان سے اتر بھی گئے

فراق گورکھپوری




درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ




زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے

گلزار




صبر اے دل کہ یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
ٹھہر اے درد کہ اب ضبط کا یارا نہ رہا

حبیب اشعر دہلوی




دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب
میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں

may my friends too receive this wealth of pain
I cannot envisage my solitary gain

حفیظ جالندھری




ہائے کوئی دوا کرو ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ہائے جگر کو کیا کروں

حفیظ جالندھری




ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا
دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے

حفیظ جالندھری