EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

75 شیر

نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر
نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر




ہیں تصور میں اس کے آنکھیں بند
لوگ جانیں ہیں خواب کرتا ہوں

میر محمدی بیدار




میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے

میر تقی میر




آنکھیں کھولو خواب سمیٹو جاگو بھی
علویؔ پیارے دیکھو سالا دن نکلا

محمد علوی




آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا
ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے

محسن اسرار




اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں

محسن نقوی




کب ان آنکھوں کا سامنا نہ ہوا
تیر جن کا کبھی خطا نہ ہوا

مبارک عظیم آبادی