EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

75 شیر

ڈھونڈتی ہیں جسے مری آنکھیں
وہ تماشا نظر نہیں آتا

امجد حیدر آبادی




آپ کی مخمور آنکھوں کی قسم
میری مے خواری ابھی تک راز ہے

اسرار الحق مجاز




بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں
کوئی آنسو گرا تھا یاد ہوگا

بشیر بدر




کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں
اداس ہونے کا کوئی سبب نہیں ہوتا

بشیر بدر




کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کر دے

بشیر بدر




میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے

بشیر بدر




شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا
آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا

بشیر بدر