خواب کو صورت حالات بنا جاتا ہے
دل کو آنا ہو تو بے وقت بھی آ جاتا ہے
ہو کے ناراض نہ جائے کوئی مہماں ورنہ
گھر سے وصف در و یوار چلا جاتا ہے
آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا
ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے
ٹھیک کہتے ہو کہ آسیب زدہ ہوتا ہے عشق
میرے اندر بھی کوئی شور مچا جاتا ہے
پیار آ جائے تو پھر پیار ہی کیجے ورنہ
جس طرح آتا ہے اس طرح چلا جاتا ہے
میں تو ہر فیصلہ ہی کرتا ہوں اپنے حق میں
پر کوئی عدل کی زنجیر ہلا جاتا ہے
عمر رفتہ میں تجھے یاد کہاں کرتا ہوں
بس ذرا یوں ہی ترا دھیان سا آ جاتا ہے
کوئی پاگل مجھے کہتا ہے تو کیا ہے محسنؔ
ایک پاگل کو تو پاگل ہی کہا جاتا ہے
غزل
خواب کو صورت حالات بنا جاتا ہے
محسن اسرار