گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا
کھڑکی میں بھر گیا اجالا دن نکلا
لال گلابی ہوا افق کا دروازہ
ٹوٹ گیا سورج کا تالا دن نکلا
پیڑوں پہ چپ رہنے والی راگ گئی
شاخ شاخ پہ بولنے والا دن نکلا
نئے نئے منظر آنکھوں میں پھیل گئے
کھلا کوئی رنگین رسالا دن نکلا
آنکھیں کھولو خواب سمیٹو جاگو بھی
علویؔ پیارے دیکھو سالا دن نکلا
غزل
گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا
محمد علوی