EN हिंदी
گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا | شیح شیری
ghar ne apna hosh sambhaala din nikla

غزل

گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا

محمد علوی

;

گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا
کھڑکی میں بھر گیا اجالا دن نکلا

لال گلابی ہوا افق کا دروازہ
ٹوٹ گیا سورج کا تالا دن نکلا

پیڑوں پہ چپ رہنے والی راگ گئی
شاخ شاخ پہ بولنے والا دن نکلا

نئے نئے منظر آنکھوں میں پھیل گئے
کھلا کوئی رنگین رسالا دن نکلا

آنکھیں کھولو خواب سمیٹو جاگو بھی
علویؔ پیارے دیکھو سالا دن نکلا