EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

75 شیر

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

جگر مراد آبادی




یہ خد و خال یہ گیسو یہ صورت زیبا
سبھی کا حسن ہے اپنی جگہ مگر آنکھیں

خان رضوان




خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے

خمارؔ بارہ بنکوی




ہیں مری راہ کا پتھر مری آنکھوں کا حجاب
زخم باہر کے جو اندر نہیں جانے دیتے

خورشید رضوی




جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




آیا ہے مرے دل کا غبار آنسوؤں کے ساتھ
لو اب تو ہوئی مالک خشکی و تری آنکھ

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




لڑنے کو دل جو چاہے تو آنکھیں لڑائیے
ہو جنگ بھی اگر تو مزے دار جنگ ہو

لالہ مادھو رام جوہر