EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

75 شیر

جو آئے حشر میں وہ سب کو مارتے آئے
جدھر نگاہ پھری چوٹ پر لگائی چوٹ

احمد حسین مائل




ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

اختر انصاری




لوگ نظروں کو بھی پڑھ لیتے ہیں
اپنی آنکھوں کو جھکائے رکھنا

اختر ہوشیارپوری




بہیں نہ آنکھ سے آنسو تو نغمگی بے سود
کھلیں نہ پھول تو رنگینئ فغاں کیا ہے

اختر سعید خان




ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے

اختر شیرانی




ان آنکھوں میں ڈال کر جب آنکھیں اس رات
میں ڈوبا تو مل گئے ڈوبے ہوئے جہاز

عمیق حنفی




آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے

show me not your anger dear show me your youthful prime
the wealth that you have covered up is truly sublime

امیر مینائی