EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

75 شیر

اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں

بشیر بدر




اس کی آنکھوں کو غور سے دیکھو
مندروں میں چراغ جلتے ہیں

بشیر بدر




اثر نہ پوچھیے ساقی کی مست آنکھوں کا
یہ دیکھیے کہ کوئی ہوشیار باقی ہے

بیتاب عظیم آبادی




آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر
دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا

بھارتیندو ہریش چندر




ادھر ادھر مری آنکھیں تجھے پکارتی ہیں
مری نگاہ نہیں ہے زبان ہے گویا

بسمل سعیدی




رہ گئے لاکھوں کلیجہ تھام کر
آنکھ جس جانب تمہاری اٹھ گئی

داغؔ دہلوی




ہوتے ہیں راز عشق و محبت اسی سے فاش
آنکھیں زباں نہیں ہے اگر بے زباں نہیں

فانی بدایونی