EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خوابوں کی طرح آنا خوشبو کی طرح جانا
ممکن ہی نہیں لگتا اے دوست تجھے پانا

اطہر شکیل




آئینہ آئینہ تیرتا کوئی عکس
اور ہر خواب میں دوسرا خواب ہے

عتیق اللہ




ابھی تو کانٹوں بھری جھاڑیوں میں اٹکا ہے
کبھی دکھائی دیا تھا ہرا بھرا وہ بھی

عتیق اللہ




اپنے سوکھے ہوئے گلدان کا غم ہے مجھ کو
آنکھ میں اشک کا قطرہ بھی نہیں ہے کوئی

عتیق اللہ




بڑی چیز ہے یہ سپردگی کا مہین پل
نہ سمجھ سکو تو مجھے گنوا کے بھی دیکھنا

عتیق اللہ




دن کے ہنگامے جلا دیتے ہیں مجھ کو ورنہ
صبح سے پہلے کئی مرتبہ مر جاتا ہوں

عتیق اللہ




فضا میں ہاتھ تو اٹھے تھے ایک ساتھ کئی
کسی کے واسطے کوئی دعا نہ کرتا تھا

عتیق اللہ