جی نہ سکوں میں جس کے بغیر
اکثر یاد نہ آیا وہ
اطہر نفیس
ٹیگز:
| یاد |
| 2 لائنیں شیری |
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
اطہر نفیس
خوابوں کے افق پر ترا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں
اطہر نفیس
کسی نا خواندہ بوڑھے کی طرح خط اس کا پڑھتا ہوں
کہ سو سو بار اک اک لفظ سے انگلی گزرتی ہے
اطہر نفیس
ٹیگز:
| خیٹ |
| 2 لائنیں شیری |
لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں
میں اپنے وجود کی سزا ہوں
اطہر نفیس
میں تیرے قریب آتے آتے
کچھ اور بھی دور ہو گیا ہوں
اطہر نفیس
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اس نے مری نگاہ کے سارے سخن سمجھ لیے
پھر بھی مری نگاہ میں ایک سوال ہے نیا
اطہر نفیس
ٹیگز:
| نگاہ |
| 2 لائنیں شیری |

