EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ دور قریب آ رہا ہے
جب داد ہنر نہ مل سکے گی

اطہر نفیس




یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشاں کرے گی
کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ

اطہر نفیس




بنانا پڑتا ہے اپنے بدن کو چھت اپنی
اور اپنے سائے کو دیوار کرنا پڑتا ہے

اطہر ناسک




کتنے معنی رکھتا ہے ذرا غور تو کر
کوزہ گر کے ہاتھ میں ہونا مٹی کا

اطہر ناسک




میں پوچھ لیتا ہوں یاروں سے رت جگوں کا سبب
مگر وہ مجھ سے مرے خواب پوچھ لیتے ہیں

اطہر ناسک




میں اسے صبح نہ جانوں جو ترے سنگ نہیں
میں اسے شام نہ مانوں کہ جو تیرے بن ہے

اطہر ناسک




نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے
خود اپنی ذات سے انکار کرنا پڑتا ہے

اطہر ناسک