EN हिंदी
میں چھپا رہوں گا نگاہ و زخم کی اوٹ میں (ردیف .. ا) | شیح شیری
main chhupa rahunga nigah-o-zaKHm ki oT mein

غزل

میں چھپا رہوں گا نگاہ و زخم کی اوٹ میں (ردیف .. ا)

عتیق اللہ

;

میں چھپا رہوں گا نگاہ و زخم کی اوٹ میں
کسی اور شخص سے دل لگا کے بھی دیکھنا

سر شاخ دل کوئی زخم ہے کہ گلاب ہے
مری جاں کی رگ کے قریب آ کے بھی دیکھنا

کوئی تارہ چپکے سے رکھنا اس کی ہتھیلی پر
وہ اداس ہے تو اسے ہنسا کے بھی دیکھنا

وہ جو شام تیری پلک پہ آ کے ٹھہر گئی
مری روشنی کی حدوں میں لا کے بھی دیکھنا

بڑی چیز ہے یہ سپردگی کا مہین پل
نہ سمجھ سکو تو مجھے گنوا کے بھی دیکھنا