میں چھپا رہوں گا نگاہ و زخم کی اوٹ میں
کسی اور شخص سے دل لگا کے بھی دیکھنا
سر شاخ دل کوئی زخم ہے کہ گلاب ہے
مری جاں کی رگ کے قریب آ کے بھی دیکھنا
کوئی تارہ چپکے سے رکھنا اس کی ہتھیلی پر
وہ اداس ہے تو اسے ہنسا کے بھی دیکھنا
وہ جو شام تیری پلک پہ آ کے ٹھہر گئی
مری روشنی کی حدوں میں لا کے بھی دیکھنا
بڑی چیز ہے یہ سپردگی کا مہین پل
نہ سمجھ سکو تو مجھے گنوا کے بھی دیکھنا
غزل
میں چھپا رہوں گا نگاہ و زخم کی اوٹ میں (ردیف .. ا)
عتیق اللہ