EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی شب ڈھونڈتی تھی مجھ کو اور میں
تری نیندوں میں جا کر سو گیا تھا

عتیق اللہ




کچھ بدن کی زبان کہتی تھی
آنسوؤں کی زبان میں تھا کچھ

عتیق اللہ




لمس کی شدتیں محفوظ کہاں رہتی ہیں
جب وہ آتا ہے کئی فاصلے کر جاتا ہے

عتیق اللہ




مجھ میں خود میری عدم موجودگی شامل رہی
ورنہ اس ماحول میں جینا بڑا دشوار تھا

عتیق اللہ




پانی تھا مگر اپنے ہی دریا سے جدا تھا
چڑھتے ہوئے دیکھا نہ اترتے ہوئے دیکھا

عتیق اللہ




ریل کی پٹری نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے
آپ اپنی ذات سے اس کو بہت انکار تھا

عتیق اللہ




سفر گرفتہ رہے کشتگان نان و نمک
ہمارے حق میں کوئی فیصلہ نہ کرتا تھا

عتیق اللہ