EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھ سے بچھڑ کے ہم تو یہی سوچتے رہے
یہ گردش حیات نہ آئے گی راس کیا

اطہر نادر




تو ہر اک کا ہے اور کسی کا نہیں
لوگ کہتے رہیں ہمارا چاند

اطہر نادر




وہ عشق جس کی زمانے کو بھی خبر نہ رہی
ترے بچھڑنے سے رسوا نگر نگر میں رہا

اطہر نادر




یہ اپنا اپنا مقدر ہے اس کو کیا کہئے
تجھے سراب تو دریا بنا دیا ہے مجھے

اطہر نادر




یہ انقلاب زمانہ نہیں تو پھر کیا ہے
امیر شہر جو کل تھا وہ ہے فقیروں میں

اطہر نادر




اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں

اطہر نفیس




اطہرؔ تم نے عشق کیا کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا
کوئی نیا احساس ملا یا سب جیسا احوال ہوا

اطہر نفیس