EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

با وفا تھا تو مجھے پوچھنے والے بھی نہ تھے
بے وفا ہوں تو ہوا نام بھی گھر گھر میرا

اطہر نفیس




بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے

اطہر نفیس




دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے
اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو

اطہر نفیس




ہمارے عشق میں رسوا ہوئے تم
مگر ہم تو تماشا ہو گئے ہیں

اطہر نفیس




اک آگ غم تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامن دل کو بچائیں کیا

اطہر نفیس




اک شکل ہمیں پھر بھائی ہے اک صورت دل میں سمائی ہے
ہم آج بہت سرشار سہی پر اگلا موڑ جدائی ہے

اطہر نفیس




اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج
سوچتا ہوں کس طرح تجھ سے ملوں

اطہر نفیس