EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی
مانوس ہر اک چیز ہے مٹی بھی ہوا بھی

اطہر نادر




کوئی ملے نہ ملے بیقرار رہتا ہے
کہ دل کا حال بھی اک موج آب جیسا ہے

اطہر نادر




کوئی نہیں ہے ایسا کہ اپنا کہیں جسے
کیسا طلسم ٹوٹا ہے اپنے گمان کا

اطہر نادر




لوگ کیا سادہ ہیں امید وفا رکھتے ہیں
جیسے معلوم نہیں ان کو حقیقت تیری

اطہر نادر




لوگ قسمت پہ چھوڑ دیتے ہیں
بات بنتی نہیں ہے جب کچھ بھی

اطہر نادر




رات آنگن میں چاند اترا تھا
تم ملے تھے کہ خواب دیکھا تھا

اطہر نادر




سکون قلب تو کیا ہے قرار جاں بھی لٹا
تمہاری یاد بھی آئی تو راہزن کی طرح

اطہر نادر