EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل نے گو لاکھ یہ چاہا کہ بھلا دوں تجھ کو
یاد نے تیری مگر آج بھی مارا شب خوں

اطہر نادر




غم گساری کے لئے اب نہیں آتا ہے کوئی
زخم بھر جانے کا امکاں نہ ہوا تھا سو ہوا

اطہر نادر




ہو گئی شام ڈھل گیا سورج
دن کو شب میں بدل گیا سورج

اطہر نادر




جب بھی ملتا ہے مسکراتا ہے
خواہ اس کا ہو اب سبب کچھ بھی

اطہر نادر




جو دیکھیے تو زمانہ ہے تیز رو کتنا
طلوع صبح ابھی ہے تو وقت شام ابھی

اطہر نادر




جو دیکھتا ہوں زمانے کی نا شناسی کو
یہ سوچتا ہوں کہ اچھا تھا بے ہنر رہتا

اطہر نادر




کٹا نہ کوہ الم ہم سے کوہ کن کی طرح
بدل سکا نہ زمانہ ترے چلن کی طرح

اطہر نادر