EN हिंदी
کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا | شیح شیری
kuchh is ada se wo mere dil-o-nazar mein raha

غزل

کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا

اطہر نادر

;

کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا
بہ قید ہوش بھی میں عالم دگر میں رہا

خود اپنی ذات پہ مجھ کو بھی اختیار نہ تھا
تمام عمر میں اک حلقۂ اثر میں رہا

وہ عشق جس کی زمانے کو بھی خبر نہ رہی
ترے بچھڑنے سے رسوا نگر نگر میں رہا

رہ حیات میں تیری رفاقتیں نہ سہی
ترا خیال تو ہر دم مجھے سفر میں رہا

غم زمانہ نے کس کو مفر ہے اے نادرؔ
سکون قلب کہاں اب کسی ہنر میں رہا