کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا
بہ قید ہوش بھی میں عالم دگر میں رہا
خود اپنی ذات پہ مجھ کو بھی اختیار نہ تھا
تمام عمر میں اک حلقۂ اثر میں رہا
وہ عشق جس کی زمانے کو بھی خبر نہ رہی
ترے بچھڑنے سے رسوا نگر نگر میں رہا
رہ حیات میں تیری رفاقتیں نہ سہی
ترا خیال تو ہر دم مجھے سفر میں رہا
غم زمانہ نے کس کو مفر ہے اے نادرؔ
سکون قلب کہاں اب کسی ہنر میں رہا

غزل
کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا
اطہر نادر