EN हिंदी
تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں | شیح شیری
tu KHush-nasib hai har shaKHs hai asiron mein

غزل

تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں

اطہر نادر

;

تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں
لکھا ہوا ہے ترے ہاتھ کی لکیروں میں

جو ہو سکے تو مجھے بھی کہیں تلاش کرو
میں کھو گیا ہوں خیالات کے جزیروں میں

یہ انقلاب زمانہ نہیں تو پھر کیا ہے
امیر شہر جو کل تھا وہ ہے فقیروں میں

ہمیں یہ چاہیے ہشیار رہبروں سے رہیں
کہ زہر بھی ہیں لگے مصلحت کے تیروں میں

سڑک پہ ہو گیا پھر کوئی حادثہ شاید
اک اضطراب سا لگتا ہے راہگیروں میں

خلوص فن ہی تو نادرؔ کا ہے کہ شامل ہے
اب اس کا نام بھی شہر سخن کے میروں میں