EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

درد معراج کو پہنچتا ہے
جب کوئی ترجماں نہیں ملتا

عرش ملسیانی




دئے جلائے امیدوں نے دل کے گرد بہت
کسی طرف سے نہ اس گھر میں روشنی آئی

عرش ملسیانی




فرشتے کو مرے نالے یوں ہی بد نام کرتے ہیں
مرے اعمال لکھتی ہیں مری قسمت کی تحریریں

عرش ملسیانی




ہے دیکھنے والوں کو سنبھلنے کا اشارہ
تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں

عرش ملسیانی




ہے دیکھنے والوں کو سنبھلنے کا اشارا
تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں

عرش ملسیانی




حسن ہر حال میں ہے حسن پراگندہ نقاب
کوئی پردہ ہے نہ چلمن یہ کوئی کیا جانے

عرش ملسیانی




اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی نہیں رہی
وہ کیا گئے چراغ تمنا بجھا گئے

عرش ملسیانی