EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تری دنیا کو اے واعظ مری دنیا سے کیا نسبت
تری دنیا میں تقدیریں میری دنیا میں تدبیریں

عرش ملسیانی




وہ صحرا جس میں کٹ جاتے ہیں دن یاد بہاراں سے
بالفاظ دگر اس کو چمن کہنا ہی پڑتا ہے

عرش ملسیانی




بس یوں ہی تنہا رہوں گا اس سفر میں عمر بھر
جس طرف کوئی نہیں جاتا ادھر جاتا ہوں میں

عرش صدیقی




دیکھ رہ جائے نہ تو خواہش کے گنبد میں اسیر
گھر بناتا ہے تو سب سے پہلے دروازہ لگا

عرش صدیقی




ایک لمحے کو تم ملے تھے مگر
عمر بھر دل کو ہم مسلتے رہے

عرش صدیقی




ہاں سمندر میں اتر لیکن ابھرنے کی بھی سوچ
ڈوبنے سے پہلے گہرائی کا اندازہ لگا

عرش صدیقی




ہم کہ مایوس نہیں ہیں انہیں پا ہی لیں گے
لوگ کہتے ہیں کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے

عرش صدیقی