تری دنیا کو اے واعظ مری دنیا سے کیا نسبت
تری دنیا میں تقدیریں میری دنیا میں تدبیریں
عرش ملسیانی
وہ صحرا جس میں کٹ جاتے ہیں دن یاد بہاراں سے
بالفاظ دگر اس کو چمن کہنا ہی پڑتا ہے
عرش ملسیانی
بس یوں ہی تنہا رہوں گا اس سفر میں عمر بھر
جس طرف کوئی نہیں جاتا ادھر جاتا ہوں میں
عرش صدیقی
دیکھ رہ جائے نہ تو خواہش کے گنبد میں اسیر
گھر بناتا ہے تو سب سے پہلے دروازہ لگا
عرش صدیقی
ایک لمحے کو تم ملے تھے مگر
عمر بھر دل کو ہم مسلتے رہے
عرش صدیقی
ہاں سمندر میں اتر لیکن ابھرنے کی بھی سوچ
ڈوبنے سے پہلے گہرائی کا اندازہ لگا
عرش صدیقی
ہم کہ مایوس نہیں ہیں انہیں پا ہی لیں گے
لوگ کہتے ہیں کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے
عرش صدیقی

