EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تلاش رزق کا یہ مرحلہ عجب ہے کہ ہم
گھروں سے دور بھی گھر کے لیے بیس ہوئے ہیں

عارف امام




تمہارے ہجر میں مرنا تھا کون سا مشکل
تمہارے ہجر میں زندہ ہیں یہ کمال کیا

عارف امام




اسی کی بات لکھی چاہے کم لکھی ہم نے
اسی کا ذکر کیا چاہے خال خال کیا

عارف امام




یہ مٹی میرے خال و خد چرا کر
ترا چہرہ بناتی جا رہی ہے

عارف امام




عارفؔ حسین دھوکا سہی اپنی زندگی
اس زندگی کے بعد کی حالت بھی ہے فریب

عارف شفیق




اندھے عدم وجود کے گرداب سے نکل
یہ زندگی بھی خواب ہے تو خواب سے نکل

عارف شفیق




اپنے دروازے پہ خود ہی دستکیں دیتا ہے وہ
اجنبی لہجے میں پھر وہ پوچھتا ہے کون ہے

عارف شفیق