EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس انتہائے ترک محبت کے باوجود
ہم نے لیا ہے نام تمہارا کبھی کبھی

عرش ملسیانی




موت ہی انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی جان لے کر جائے گی

عرش ملسیانی




محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے

عرش ملسیانی




نہ نشیمن ہے نہ ہے شاخ نشیمن باقی
لطف جب ہے کہ کرے اب کوئی برباد مجھے

عرش ملسیانی




پی لیں گے ذرا شیخ تو کچھ گرم رہیں گے
ٹھنڈا نہ کہیں کر دیں یہ جنت کی ہوائیں

عرش ملسیانی




ساقی مری خموش مزاجی کی لاج رکھ
اقرار گر نہیں ہے تو انکار بھی نہیں

عرش ملسیانی




توبہ توبہ یہ بلا خیز جوانی توبہ
دیکھ کر اس بت کافر کو خدا یاد آیا

عرش ملسیانی