EN हिंदी
سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں | شیح شیری
sab dekhne wale unhen ghash khae hue hain

غزل

سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں

عرش ملسیانی

;

سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں
اس پر بھی تعجب ہے وہ شرمائے ہوئے ہیں

اے جان جہاں ہم کو زمانے سے غرض کیا
جب کھو کے زمانے کو تجھے پائے ہوئے ہیں

حیران ہوں کیوں مجھ کو دکھائی نہیں دیتے
سنتا ہوں مری بزم میں وہ آئے ہوئے ہیں

نسبت کی یہ نسبت ہے شرف کا یہ شرف ہے
ترے ہیں اگر ہم ترے ٹھکرائے ہوئے ہیں

ہے دیکھنے والوں کو سنبھلنے کا اشارا
تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں