EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

اختر انصاری




علاج اخترؔ ناکام کیوں نہیں ممکن
اگر وہ جی نہیں سکتا تو مر تو سکتا ہے

اختر انصاری




اس میں کوئی مرا شریک نہیں
میرا دکھ آہ صرف میرا ہے

اختر انصاری




جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا

اختر انصاری




کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
میں خواب دیکھ رہا ہوں مجھے جگاؤ نہیں

اختر انصاری




کوئی روئے تو میں بے وجہ خود بھی رونے لگتا ہوں
اب اخترؔ چاہے تم کچھ بھی کہو یہ میری فطرت ہے

اختر انصاری




میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا
اب سخن کی آڑ میں کیا کچھ نہ کہنا آ گیا

اختر انصاری