کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
میں خواب دیکھ رہا ہوں مجھے جگاؤ نہیں
کسی کی یاد ہے ان کی مہک سے وابستہ
مجھے یہ پھول خدا کے لیے سنگھاؤ نہیں
محبت اور جوانی کے تذکرے نہ کرو
کسی ستائے ہوئے کو بہت ستاؤ نہیں
یہ کہہ رہا ہے محبت کی کاوشوں سے دل
یہ میرے ہنسنے کے دن ہیں مجھے رلاؤ نہیں
اجڑ کے پھر نہیں بستا جہان دل اخترؔ
بہار باغ کو اس پر دلیل لاؤ نہیں
غزل
کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
اختر انصاری