EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ستاروں کی گردش دلوں کا بچھڑنا
یہ کیسے خدا کی ہے کیسی خدائی

اخلاق احمد آہن




ترے فراق میں ہم نے بہائے اشک جگر
یہ سب نے چاہا مگر آئے تو لہو آئے

اخلاق احمد آہن




وہ جادو ادائیں اداؤں میں جادو
یہ پہنچایں ہم کو فنا سے بقا تک

اخلاق احمد آہن




یہ کیسی جگہ ہے کہ دل کھو رہا ہے
بیاباں ہے صحرا ہے گلشن ہے کیا ہے

اخلاق احمد آہن




کسی کے لمس کی تاثیر ہے کہ برسوں بعد
مری کتابوں میں اب بھی گلاب جاگتے ہیں

اخلاق بندوی




کیا تجھے علم نہیں تیری رضا کی خاطر
میں نے کس کس کو زمانے میں خفا رکھا ہے

اخلاق بندوی




عمر لگ جاتی ہے اک گھر کو بنانے میں ہمیں
مکڑیاں روز ہی بن لیتی ہیں جالے کیسے

اخلاق بندوی