عجیب بھول بھلیاں ہے شاہراہ حیات
بھٹکنے والے یہاں جستجو کی بات نہ کر
اختر انصاری اکبرآبادی
بچا بچا کے گزرنا ہے دامن ہستی
شریک خار بھی کچھ جشن نو بہار میں ہیں
اختر انصاری اکبرآبادی
بندگی تیری خدائی سے بہت ہے آگے
نقش سجدہ ہے ترے نقش قدم سے پہلے
اختر انصاری اکبرآبادی
چپ رہو تو پوچھتا ہے خیر ہے
لو خموشی بھی شکایت ہو گئی
اختر انصاری اکبرآبادی
دشمنی کو برا نہ کہہ اے دوست
دیکھ کیا دوستی ہے غور سے دیکھ
اختر انصاری اکبرآبادی
فتنوں کی ارزانی سے اب ایک اک تار آلودہ ہے
ہم دیکھیں کس کس کے دامن ایک بھی دامن پاک نہیں
اختر انصاری اکبرآبادی
غم دل کا اثر ہر بزم میں ہے
سب افسانے اس افسانے سے نکلے
اختر انصاری اکبرآبادی