EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمیں ہر آنے والا زخم تازہ دے کے جاتا ہے
ہمارے چاند سورج اور ستارے ایک جیسے ہیں

اختر امان




تمام عمر گزر جاتی ہے کبھی پل میں
کبھی تو ایک ہی لمحہ بسر نہیں ہوتا

اختر امان




آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا

اختر انصاری




اے سوز جاں گداز ابھی میں جوان ہوں
اے درد لا علاج یہ عمر شباب ہے

اختر انصاری




اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں

اختر انصاری




دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے
وہ آگ بجھ گئی لیکن گداز باقی ہے

اختر انصاری




دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے
مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں

اختر انصاری