میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے
گفتگو سے جنوں ٹپکتا ہے
مست ہوں میں مری نظر سے بھی
بادۂ لالہ گوں ٹپکتا ہے
ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے
آہ اخترؔ میری ہنسی سے بھی
میرا حال زبوں ٹپکتا ہے
غزل
میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے
اختر انصاری