EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ساون ایک مہینے قیصرؔ آنسو جیون بھر
ان آنکھوں کے آگے بادل بے اوقات لگے

قیصر الجعفری




تم آ گئے ہو خدا کا ثبوت ہے یہ بھی
قسم خدا کی ابھی میں نے تم کو سوچا تھا

قیصر الجعفری




تم سے بچھڑے دل کو اجڑے برسوں بیت گئے
آنکھوں کا یہ حال ہے اب تک کل کی بات لگے

قیصر الجعفری




تمہارے بس میں اگر ہو تو بھول جاؤ مجھے
تمہیں بھلانے میں شاید مجھے زمانہ لگے

قیصر الجعفری




تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے

قیصر الجعفری




تو اس طرح سے مرے ساتھ بے وفائی کر
کہ تیرے بعد مجھے کوئی بے وفا نہ لگے

قیصر الجعفری




وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب
خدا کرے انہیں بازار کی ہوا نہ لگے

قیصر الجعفری