EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس دن سے بنے ہو تم مسیحا
حال اور خراب ہو گیا ہے

قیصر الجعفری




جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے

قیصر الجعفری




کم سے کم ریت سے آنکھیں تو بچیں گی قیصرؔ
میں ہواؤں کی طرف پیٹھ کیے بیٹھا ہوں

قیصر الجعفری




میں زہر پیتا رہا زندگی کے ہاتھوں سے
یہ اور بات ہے میرا بدن ہرا نہ ہوا

قیصر الجعفری




راستہ دیکھ کے چل ورنہ یہ دن ایسے ہیں
گونگے پتھر بھی سوالات کریں گے تجھ سے

قیصر الجعفری




راستا دیکھ کے چل ورنہ یہ دن ایسے ہیں
گونگے پتھر بھی سوالات کریں گے تجھ سے

قیصر الجعفری




رکھی نہ زندگی نے مری مفلسی کی شرم
چادر بنا کے راہ میں پھیلا گئی مجھے

قیصر الجعفری