مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے
وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے
احمد مشتاق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ملنے کی یہ کون گھڑی تھی
باہر ہجر کی رات کھڑی تھی
احمد مشتاق
محبت مر گئی مشتاقؔ لیکن تم نہ مانو گے
میں یہ افواہ بھی تم کو سنا کر دیکھ لیتا ہوں
احمد مشتاق
مجھے معلوم ہے اہل وفا پر کیا گزرتی ہے
سمجھ کر سوچ کر تجھ سے محبت کر رہا ہوں میں
احمد مشتاق
نئے دیوانوں کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے
ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں
احمد مشتاق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈھتا ہوا
شامل جو ایک خواب مرے رتجگے میں تھا
احمد مشتاق
پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے
یہ ناؤ کون سی ہے یہ دریا کہاں کا ہے
احمد مشتاق