EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب تو کچھ بھی یاد نہیں ہے
ہم نے تم کو چاہا ہوگا

مظہر امام




اب اس کو سوچتے ہیں اور ہنستے جاتے ہیں
کہ تیرے غم سے تعلق رہا ہے کتنی دیر

مظہر امام




اکثر ایسا بھی محبت میں ہوا کرتا ہے
کہ سمجھ بوجھ کے کھا جاتا ہے دھوکا کوئی

مظہر امام




عصر نو مجھ کو نگاہوں میں چھپا کر رکھ لے
ایک مٹتی ہوئی تہذیب کا سرمایہ ہوں

مظہر امام




بستیوں کا اجڑنا بسنا کیا
بے جھجک قتل عام کرتا جا

مظہر امام




چلو ہم بھی وفا سے باز آئے
محبت کوئی مجبوری نہیں ہے

مظہر امام




دوستوں سے ملاقات کی شام ہے
یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا

مظہر امام