EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک درد جدائی کا غم کیا کریں
کس مرض کی دوا ہے ترے شہر میں

مظہر امام




ایک میں نے ہی اگائے نہیں خوابوں کے گلاب
تو بھی اس جرم میں شامل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ

مظہر امام




ہیں چناروں کے چہرے بھی جھلسے ہوئے
زخم سب کا ہرا ہے ترے شہر میں

مظہر امام




ہم نے تو دریچوں پہ سجا رکھے ہیں پردے
باہر ہے قیامت کا جو منظر تو ہمیں کیا

مظہر امام




ہمیں وہ ہمیں سے جدا کر گیا
بڑا ظلم اس مہربانی میں تھا

مظہر امام




جب ہم تیرا نام نہ لیں گے
وہ بھی ایک زمانا ہوگا

مظہر امام




کہا یہ سب نے کہ جو وار تھے اسی پر تھے
مگر یہ کیا کہ بدن چور چور میرا تھا

مظہر امام