EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم سے وحشی نہیں ہونے کے گرفتار کبھی
لوگ دیوانے ہیں زنجیر لیے پھرتے ہیں

مذاق بدایونی




نکل گیا مری آنکھوں سے مثل خواب و خیال
گزر گیا دل روشن سے وہ نظر بن کر

مذاق بدایونی




سات آسماں کی سیر ہے پردوں میں آنکھ کے
آنکھیں کھلیں تو طرفہ تماشا نظر پڑا

مذاق بدایونی




واعظ بتوں کے آگے نہ فرقاں نکالئے
صورت سے ان کی معنیٔ قرآں نکالئے

مذاق بدایونی




زباں پر آہ رہی لب سے لب کبھو نہ ملا
تری طلب تو ملی کیا ہوا جو تو نہ ملا

مذاق بدایونی




آپ کو میرے تعارف کی ضرورت کیا ہے
میں وہی ہوں کہ جسے آپ نے چاہا تھا کبھی

مظہر امام




اب کسی راہ پہ جلتے نہیں چاہت کے چراغ
تو مری آخری منزل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ

مظہر امام