چپکے چپکے یہ کام کرتا جا
کام سب کا تمام کرتا جا
ہم کو بد نام کر زمانے میں
کچھ زمانے میں نام کرتا جا
یاد کی شاہراہ سیمیں پر
اے سمن بر خرام کرتا جا
اے کہ تیرا مزاج شبنم سا
برگ دل پر قیام کرتا جا
اشک آنکھوں میں لے کے رخصت ہو
میرا مرنا حرام کرتا جا
بستیوں کا اجڑنا بسنا کیا
بے جھجک قتل عام کرتا جا
داستاں گو تری کہانی میں
رمز کیا ہے کلام کرتا جا
چار چھ شعر کام کے کہہ لے
کچھ تو مظہر امامؔ کرتا جا
غزل
چپکے چپکے یہ کام کرتا جا
مظہر امام