EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس سمت جا رہا ہے زمانہ کہا نہ جائے
اکتا گئے ہیں لوگ فسانہ کہا نہ جائے

مظہر امام




نہ اتنی دور جائیے کہ لوگ پوچھنے لگیں
کسی کو دل کی کیا خبر یہ ہاتھ تو ملا رہے

مظہر امام




نگاہ و دل کے پاس ہو وہ میرا آشنا رہے
ہوس ہے یا کہ عشق ہے یہ کون سوچتا رہے

مظہر امام




سفر میں اچانک سبھی رک گئے
عجب موڑ اپنی کہانی میں تھا

مظہر امام




سمیٹ لیں مہ و خورشید روشنی اپنی
صلاحیت ہے زمیں میں بھی جگمگانے کی

مظہر امام




تو نہ ہوگا تو کہاں جا کے جلوں گا شب بھر
تجھ سے ہی گرمئ محفل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ

مظہر امام




اس گھر کی بدولت مرے شعروں کو ہے شہرت
وہ گھر کہ جو اس شہر میں بد نام بہت ہے

مظہر امام