دلوں کے رنگ عجب رابطہ ہے کتنی دیر
وہ آشنا ہے مگر آشنا ہے کتنی دیر
نئی ہوا ہے کریں مشعل ہوس روشن
کہ شمع درد چراغ وفا ہے کتنی دیر
اب آرزو کو تری بے صدا بھی ہونا ہے
ترے فقیر کے لب پر دعا ہے کتنی دیر
اب اس کو سوچتے ہیں اور ہنستے جاتے ہیں
کہ تیرے غم سے تعلق رہا ہے کتنی دیر
ہے خشک چشمۂ صحرا مریض وادی و کوہ
نگار خانۂ آب و ہوا ہے کتنی دیر
ٹھٹھرتے پھول پہ تصویر رنگ و بو کب تک
جھلستی شاخ پہ برگ حنا ہے کتنی دیر
غزل
دلوں کے رنگ عجب رابطہ ہے کتنی دیر
مظہر امام