EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لب پہ اک نام ہمیشہ کی طرح
اور کیا کام ہمیشہ کی طرح

محشر عنایتی




میں دیوانہ سہی لیکن وہ خوش قسمت ہوں اے محشرؔ
کہ دنیا کی زباں پر آ گیا ہے آج نام اپنا

محشر عنایتی




نہ باتیں کرے ہے نہ دیکھا کرے ہے
مگر میرے بارے میں سوچا کرے ہے

محشر عنایتی




نہ غیر ہی مجھے سمجھو نہ دوست ہی سمجھو
مرے لیے یہ بہت ہے کہ آدمی سمجھو

محشر عنایتی




قسم جب اس نے کھائی ہم نے اعتبار کر لیا
ذرا سی دیر زندگی کو خوش گوار کر لیا

محشر عنایتی




سنتے تھے محشرؔ کبھی پتھر بھی ہو جاتا ہے موم
آج وہ آئے تو پلکوں کو بھگونا پڑ گیا

محشر عنایتی




ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے

محشر عنایتی