EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خوابوں کی میں نے ایک عمارت بنائی اور
یادوں کا اس میں ایک دریچہ بنا لیا

خورشید ربانی




کس کی خاطر اجاڑ رستے پر
پھول لے کر شجر کھڑا ہوا تھا

خورشید ربانی




کسی خیال کسی خواب کے لیے خورشیدؔ
دیا دریچے میں رکھا تھا دل جلایا تھا

خورشید ربانی




کسی نے میری طرف دیکھنا نہ تھا خورشیدؔ
تو بے سبب ہی سنوارا گیا تھا کیوں مجھ کو

خورشید ربانی




کوئی نہیں جو مٹائے مری سیہ بختی
فلک پہ کتنے ستارے ہیں جگمگائے ہوئے

خورشید ربانی




ماتمی کپڑے پہن لیے تھے میری زمیں نے
اور فلک نے چاند ستارہ پہن لیا تھا

خورشید ربانی




میں ہوں اک پیکر خیال و خواب
اور کتنی بڑی حقیقت ہوں

خورشید ربانی