EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی

خورشید احمد جامی




کچھ دور آؤ موت کے ہم راہ بھی چلیں
ممکن ہے راستے میں کہیں زندگی ملے

خورشید احمد جامی




نہ انتظار نہ آہیں نہ بھیگتی راتیں
خبر نہ تھی کہ تجھے اس طرح بھلا دوں گا

خورشید احمد جامی




پہچان بھی سکی نہ مری زندگی مجھے
اتنی روا روی میں کہیں سامنا ہوا

خورشید احمد جامی




سحر کے ساتھ چلے روشنی کے ساتھ چلے
تمام عمر کسی اجنبی کے ساتھ چلے

خورشید احمد جامی




سلام تیری مروت کو مہربانی کو
ملا اک اور نیا سلسلہ کہانی کو

خورشید احمد جامی




تری نگاہ مداوا نہ بن سکی جن کا
تری تلاش میں ایسے بھی زخم کھائے ہیں

خورشید احمد جامی