EN हिंदी
سورج نے جب شب کا لبادہ پہن لیا تھا | شیح شیری
suraj ne jab shab ka labaada pahan liya tha

غزل

سورج نے جب شب کا لبادہ پہن لیا تھا

خورشید ربانی

;

سورج نے جب شب کا لبادہ پہن لیا تھا
ہر اک شے نے اپنا سایہ پہن لیا تھا

اپنا عریاں جسم چھپانے کی کوشش میں
تیز ہوا نے پتا پتا پہن لیا تھا

ماتمی کپڑے پہن لیے تھے میری زمیں نے
اور فلک نے چاند ستارہ پہن لیا تھا

سارا شہر شریک ہوا تھا اس کے دکھ میں
جس دن اس نے غم کا لمحہ پہن لیا تھا

مایوسی کے عالم میں بھی اے خورشیدؔ
ہم نے اک امید کا رستہ پہن لیا تھا