چراغ زخم تمنا کی لو بڑھائے ہوئے
فصیل دل میں ہے اک آس در بنائے ہوئے
اک آرزو کے سفر سے پلٹ رہا ہوں میں
دل و نگاہ کی محرومیاں اٹھائے ہوئے
کوئی نہیں جو مٹائے مری سیہ بختی
فلک پہ کتنے ستارے ہیں جگمگائے ہوئے
بہت دنوں سے ہے خورشیدؔ یہ خرابۂ دل
مرے نصیب کی ویرانیاں بسائے ہوئے
غزل
چراغ زخم تمنا کی لو بڑھائے ہوئے
خورشید ربانی