EN हिंदी
چراغ زخم تمنا کی لو بڑھائے ہوئے | شیح شیری
charagh-e-zaKHm-e-tamanna ki lau baDhae hue

غزل

چراغ زخم تمنا کی لو بڑھائے ہوئے

خورشید ربانی

;

چراغ زخم تمنا کی لو بڑھائے ہوئے
فصیل دل میں ہے اک آس در بنائے ہوئے

اک آرزو کے سفر سے پلٹ رہا ہوں میں
دل و نگاہ کی محرومیاں اٹھائے ہوئے

کوئی نہیں جو مٹائے مری سیہ بختی
فلک پہ کتنے ستارے ہیں جگمگائے ہوئے

بہت دنوں سے ہے خورشیدؔ یہ خرابۂ دل
مرے نصیب کی ویرانیاں بسائے ہوئے